سٹی42: بانی پی ٹی آئی کے جانشین گوہر خان نے کہا ہے کہ عین ممکن ہے باقی دو کیسز کی طرح اس عدت کے دوران نکاح کیس کا بھی فیصلہ آ جائے۔
اڈیالہ جیل کے باہر صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے بیرسٹر گوہر نے شکایت کی کہ آج ساڑھے 9 بجے تک گواہوں کے بیانات پر جرح ہوتی رہی۔ انہوں نے الزام لگایا کہ
عدالت دباؤ ڈال کر کام کر رہی ہے۔ وکلاء کو وقت دیئے بغیر کام کیا جارہا ہے۔ ایسے ٹرائل کی پاکستان کی تاریخ میں کوئی مثال نہیں ملتی۔
گوہر خان نے کہا کہ زیادہ ممکن ہے کہ باقی دو کیسسز کی طرح اس کیس کا بھی فیصلہ آجائے۔ عدلیہ عوام کے تحفظ کی امین ہے، اب دیکھ لیں یہ کیسے تحفظ کیا جارہا ہے۔ قانون کا تقاضا ہے کہ آپ کو مناسب وقت دیا جائے، سوالات کا پورا موقع مل جائے۔جج صاحب نے جو بھی فیصلہ کرنا ہے وہ آئین اور قانون کے مطابق ہو۔
گوہر خان نے کہا کہ جیسے مقدمات کے فیصلے ہو رہے ہیں اب یہ خدشہ ہے کہ فری اینڈ فئیر الیکشن بھی کمپرومائز ڈ ہوں۔فیصلوں سے 8 فروری کو ہونے والے الیکشن پر سوالیہ نشان آئے گا۔جن لوگوں کی نگرانی میں فیصلے ہوئے تو کیا فری اینڈ فئیر الیکشن ہوں گے۔
سائفر کیس کے فیصلہ پر تبصرہ
سائفر کیس کے تحریری فیصلہ پر تبصرہ کرتے ہوئےبیرسٹر گوہر نے کہا کہ جج صاحب نے فیصلے میں ہمارے وکلاء کے حوالے سے درست نہیں لکھا۔ ہمارے وکلاء ہر وقت موجود ہوتےتھے اور ہر تاریخ پر پیش ہوتے ہیں۔ ہمیں موقع نہیں دیا جارہا۔ جو وکلاء دیئے گئے ان کے پاس کچھ نہیں تھا۔ وہ ہمارے خلاف پیش ہوتے رہے اور وہ پراسیکیوشن کی ٹیم کا حصہ تھا
گوہر خان نے کہا کہ ہمارے وکلاء موجود تھے لیکن درخواست کرنےکے باوجود ہمیں موقع نہیں دیا گیا۔جج نے ملزمان کے 342 کے بیانات اپنے موبائل میں دکھائے۔
اس سے پہلے بھی بانی پی ٹی آئی اور شاہ محمود قریشی کے بیانات پر دستخط نہیں لیئے گئے۔فیصلے غیر قانونی طریقوں سے سنائے جارہے ہیں۔