جسٹس تصدق جیلانی نے چھ ججوں کے خط کی تحقیقات کرنے سے انکار کر دیا

Justice Tasadaq Jilani , Judicial Commission, Six Judges letter, City42, intervention in judiciary
Stay tuned with 24 News HD Android App
Get it on Google Play

سٹی42: سابق چیف جسٹس  تصدق حسین جیلانی نے اسلام آباد ہائیکورٹ کے 6 ججز کے خط کے معاملے پر انکوائری کمیشن کی سربراہی سے معذرت کر لی۔  جسٹس تصدق جیلانی کا بیٹا بھی ان 300 وکیلوں میں شامل تھا جنہوں نے تصدق جیلانی کے کمیشن کی سربراہی قبول کرنے کے بعد کمیشن کو مسترد کرنے کا اجتماعی خط لکھا تھا۔ 

جسٹس (ر) تصدق حسین جیلانی نے وزیر اعظم شہباز شریف کو خط لکھ کر چھ ججوں کے خط کی تحقیقات کے لئے بنائے گئے کمیشن کی سربراہی سے معذرت کی۔ 

سابق چیف جسٹس نے اپنے خط میں وزیراعظم، وفاقی کابینہ، چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ اور سپریم کورٹ کے سینئر ترین جج جسٹس منصور علی شاہ کا شکریہ ادا کیا جنہوں نے انہیں تحقیقاتی کمیشن کے لئے چنا تھا۔

جسٹس (ر) تصدق جیلانی نے ایک نیوز چینل سے  گفتگو میں کہا کہ انہیں کمیشن کے ٹرمز آف ریفرنس (ٹی او آر) پر تحفظات تھے، ججز نے اپنے خط میں سپریم جوڈیشل کونسل کو مخاطب کیا تھا، اس وجہ سے ان کے خیال میں کمیشن اس حوالے سے انکوائری کا مناسب فورم نہیں ہے۔ 

 جسٹس (ر) تصدق حسین جیلانی کا خط
جسٹس جیلانی نے یہ بھی کہا کہیہ خط پیرامیٹر 209 کے دائرہ کار میں آتا ہی نہیں ہے۔ ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ خط میں جو الزامات لگائے گئے ہیں ان کا ٹرمز آف ریفرنس میں ذکر نہیں ہے۔

 وفاقی کابینہ نے دو روز قبل جسٹس (ر) تصدق حسین جیلانی کو مجوزہ ٹرمز آف ریفرنس دکھا کر اس کے بعد ان کی منظوری دی تھی۔ کابینہ نے جسٹس تصدق جیلانی سے پوچھ کر ان  کو  اسلام آباد ہائی کورٹ کے ججز کے خط کے معاملے پر انکوائری کمیشن کا سربراہ مقرر کرنے کی منظوری دی تھی۔  

جسٹس (ر) تصدق حسین جیلانی پر مشتمل ایک رکنی کمیشن نے ججز کے خط کے میں لگائے گئے الزامات کی تحقیقات کرنی تھیں اور انہیں خط کے مندرجات سے متعلق کسی بھی بات کی تحقیقات کرنے کا غیر معمولی اختیار بھی ٹرمز آف ریفرنس میں دیا گیا تھا۔ اس تحقیقاتی کمیشن کو اسلام آباد ہائی کورٹ کے ججز کے الزامات کی انکوائری کرکے 60 روز میں اپنی رپورٹ جمع کروانی تھی۔