شوکت علی کی زندگی کے سفر پر ایک نظر

شوکت علی کی زندگی پر ایک نظر
کیپشن: Late Shaukat Ali
Stay tuned with 24 News HD Android App
Get it on Google Play

زین مدنی: شوکت علی صوفیانہ کلام، غزل گائیکی اور پنجابی گیت گانے میں منفرد مقام رکھتے تھے۔ 1963میں فلم ”ماں کے آنسو‘ میں پہلی مرتبہ گانے کا موقع ملا۔ دوسری فلم تیس مار خان سے شہرت حاصل کی۔

شوکت علی نے 1965 کی جنگ میں جو ملی نغمے گائے انہوں نے گھر گھردھوم مچائی، یہ نغمے آج بھی لہو گرما دیتے ہیں۔ فوک گائیکی میں شوکت علی کا کوئی ثانی نہیں۔ سیف الملوک ہو یا چھلہ جیسے گیت، سبھی دل میں اتر جاتے ہیں۔ شوکت علی نے فوک گائیکی کے ساتھ غزلیں بھی گائیں جو شائقین میں بہت مقبول ہوئیں۔ 

شوکت علی نے دو فلموں کفارہ اور اکبرا میں اداکاری کے جوہر بھی دکھائے۔ پنجابی میں ان کے دو شعری مجموعے شائع ہوئے۔ انہیں 1990 میں پرائیڈ آف پرفارمنس سے نوازا گیا۔ شوکت علی دنیا سے تو چلے گئے لیکن ان کی آواز گونجتی رہے گی۔