ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

بجلی بلوں میں ٹیکس اور اضافی سرچارج عائد؛ صارفین کو دھچکا

tex electric bill apply
کیپشن: tex electric bill
سورس: google
Stay tuned with 24 News HD Android App
Get it on Google Play

(ویب ڈیسک)نیشنل الیکٹرک پاور ریگولیٹری اتھارٹی ( نیپرا) نے سٹیٹ آف دی انڈسٹری رپورٹ میں کہا ہے کہ بجلی بلوں میں ایسے سرچارج بھی ہیں جن کا صارف کی بجلی کھپت سے کوئی تعلق نہیں ہے۔

تفصیلات کےمطابق پاور سیکٹر سے متعلق نیپرا کی سٹیٹ آف انڈسٹری رپورٹ 2022 میں بتایا گیا ہے کہ ایک سال میں کیپیسٹی پیمنٹس میں 107 ارب روپے اضافہ ہوا اور 2021-22 میں 721 ارب روپے کی کیپیسٹی پیمنٹس کی گئیں جو 21 میں 614 ارب روپے تھیں۔ 2021-22میں ایل این جی کی قلت کے باعث مہنگے پاور پلانٹس چلائے گئے، ایل این جی کی قلت سے صارفین پر 19 ارب 33کروڑ روپے کا اضافی بوجھ پڑا، ملک میں بجلی کی طلب کے باوجود بہترین صلاحیت والے پلانٹس نہیں چلائے گئے۔

نیپرا رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ گڈو پاور پلانٹ کے ایک یونٹ سے بجلی پیدا نہ کرنے سے 55 ارب روپے کا نقصان ہوا، چھ شوگر ملیں 2 سال سے بجلی کمپنیوں سے بجلی خریدنے کا کہہ رہی ہیں، بجلی کمپنیاں اپنے علاقوں میں پلانٹس سے سستی بجلی نہیں خرید رہیں۔  بجلی بلوں سے غیر متعلقہ ٹیکس، سرچارج ختم کرنے اور بلنگ سسٹم کو ری اسٹرکچر کرنےکی ضرورت ہے۔

رپورٹ میں بتایا گیا ہےکہ بجلی بلوں کے ذریعے بھاری ٹیکس لیے جاتے ہیں، وفاقی حکومت نے بجلی بلوں کے ذریعے ٹیکس اور سرچارج عائد کر رکھے ہیں، بجلی بلوں پر ایسے سرچارج بھی ہیں جن کا صارف کی بجلی کھپت سے تعلق نہیں، سسٹم کی ناقص کارکردگی کا بوجھ بھی سرچارجز کے ذریعے عوام بھگت رہے ہیں۔

نیپرا کی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ بجلی بلوں کے ذریعے ٹیکسز ڈیوٹیز اور سرچارجز سمیت ٹی وی فیس وصولی سے متعلقہ اداروں کی کارکردگی پر سوالات اٹھ رہے ہیں، یہ ادارے خود براہ راست عوام سے ٹیکس وصول کرنے کے قابل نہیں۔آئین پاکستان میں بجلی ہر شہری کا بنیادی حق ہے لیکن ہر شہری کو بجلی میسر نہیں ہے۔

M .SAJID .KHAN

Content Writer