مجاہد کامران کی گرفتاری کا معاملہ، نیب سے جواب طلب

مجاہد کامران کی گرفتاری کا معاملہ، نیب سے جواب طلب
Stay tuned with 24 News HD Android App
Get it on Google Play

یاور ذوالفقار: سابق وائس چانسلر پنجاب یونیورسٹی ڈاکٹر مجاہد کامران کی نیب میں گرفتاری کا معاملہ، لاہور ہائیکورٹ میں ڈاکٹر مجاہد کامران کی نیب انکوائری اور گرفتاری کے خلاف درخواست پر سماعت ہوئی، عدالت نے چیئرمین نیب سمیت دیگر فریقین کو نوٹس جاری کرتے ہوئے7 نومبر کو جواب طلب کر لیا۔  

تفصیلات کے مطابق جسٹس علی باقر نجفی کی سربراہی میں دو رکنی بنچ نے ڈاکٹر مجاہد کامران کی درخواست پر سماعت کی، درخواست ضمانت میں چیئرمین، ڈی جی نیب سمیت دیگر کو فریق بناتے ہوئے موقف اختیار کیا کہ ڈاکٹر مجاہد کامران تعلیمی خدمات کےعوض حکومتی سطح پر کئی ایوارڈز لے چکے ہیں۔ نیب نے پنجاب یونیورسٹی میں ساڑھے پانچ سو اساتذہ کی غیر قانونی بھرتی بارے انکوائری کی، نیب تحقیقات میں شامل ہوئے اور اپنی بے گناہی کے ثبوت فراہم کیے۔

اساتذہ کی بھرتی سنڈیکیٹ کی منظوری اور تمام قانونی تقاضے پورے کرنے کے بعد کی گئی، 2014 سے 2017 تک ہونے والی بھرتی میں کوئی غیر قانونی کام نہیں کیا، پنجاب یونیورسٹی میں خلاف قانون بھرتیوں اور بے ضابطگیوں کے الزامات بے بنیاد ہیں۔ نیب نے انکوائری مکمل کیے بغیر ہی درخواست گزار کو 11 اکتوبر کو گرفتار کرلیا۔

وارنٹ گرفتاری بلا جواز اور قانونی تقاضوں کے برعکس جاری کیے گئے۔ 12 اکتوبر کو دوسرے شریک ملزمان پی ایچ ڈی پروفیسرز کے ہمراہ ہتھکڑیوں میں احتساب عدالت پیش کیا گیا، احتساب عدالت نے 10 روز کا جسمانی ریمانڈ دیا، چیف جسٹس پاکستان نے ہتھکڑیوں میں پیش کرنے پر ازخود نوٹس لیا تھا، درخواست گزار  کسی بھی بے ضابطگی میں ملوث نہیں ہے۔

نیب 10 روزہ جسمانی ریمانڈ کے بعد جیل بھجوا چکی ہے، نیب تفتیش مکمل کر چکی ہے، درخواست گزار نے استدعا کی کہ عدالت نیب کی انکوائری اور وارنٹ گرفتاری کے اقدام کو کالعدم قرار دیتے ہوئے رہائی کا حکم دے۔