ویب ڈیسک: وفاقی حکومت بجٹ میں غریب ترین پاکستانیوں کو بڑا ریلیف دینے کی پلاننگ کر رہی ہے۔ عمران خان کچھ بھی کہتے رہیں بجٹ ہم ہی پیش کریں گے۔ یہ باتیں توانائی کے وفاقی وزیر انجینئیر خرم دستگیر نے گزشتہ روز ایک نیوز چینل کے شو میں بتائیں۔
خرم دستگیر نے کہا کہ عمران خان ہفتہ میں سات بیان بدلتے ہیں، ان کی کسی بات پر یقین نہیں کیا جا سکتا۔ ان کے پاس مذاکرات کی میز پر رکھنے کے لئے اس کے سوا کوئی بات نہیں کہ مزید فاشسزم کریں گے، مزید پولیس اہلکاروں پر تشدد کریں گے اور مزید پٹرول بم پھنکیں گے۔ اس کے سوا ان کے پاس آفر کرنے کے لئے کوئی چیز نہیں ہے۔حکومت عمران خان کو ایگزارسٹ کر چکی ہے، اپریل سے نومنبر تک وہ سڑکوں پر تھے ان کو اس کاکوئی فائدہ نہیں ہوا، سیاسی طور پر ناکام ہوئے۔پھر انہوں نے اپنے دو صوبوں کی اسمبلیاں تحلیل کر دیں سیاسی طورر پر ناکام ہوئے۔اب یہ مذاکرات کرنے کی کوشش ہماری طرف سے نہیں ہے۔
خرم دستگیر نے کہا کہ 2023 کے انتخابات جو اکتوبر میں ہوں گے وہ 2018 کے اس زہریلے تجرے کی طرح نہیں ہوں گے جس کے نتیجہ میں عمران خان کو حکومت میں زبردستی لایا گیا۔ہم اس بنیاد پر مذاکرات کر رہے ہیں کہ ایسا طریقہ کار طے کر لیں کہ ٓنے والےانتخابات پر سب کا یقین ہو اور ان کے نتائج پر ہم سب کو یقین ہو سکے، عوام جس کو بھی ووٹ دیں،وہ ہم سب کو قبول ہونا چاہئے۔ عمران خان جو دھمکیاں دے رہے ہیں وہ کسی بھی طرح ہمارے مذاکرات پر اثر انداز نہیں ہوں گی۔
بجٹ دینے کے اخلاقی جواز کے حوالے سے خرم دستگیر نے کہا کہ 2018ے زہریلے انتخابات کے باوجود 62 فیصد عوام کی نمائندگی ان ضماعتوں کو حاصل ہے جو اس وقت حکومت میں ہیں۔حکومت کی کریڈیبلٹی میں جو رہی سہی کسر تھی وہ وزیراعظم نے اعتماد کا ووٹ لے کر پوری کر دی ہے۔ عمران خان جو چاہے کہتے رہیں بجٹ پیش کرنا ہمارا حق بھی ہے اور ذمہ داری بھی ہے۔ انہوں نے کہا کہ وہ مذاکرات پر اثر انداز نہیں ہونا چاہتے لیکن وزیر اعظم واضح طور پر کہہ چکے ہیں کہ قوی اسمبلی اپنی مدت پوری کرے گی۔