یوم مئی، مزدوروں کا عالمی دن

یوم مئی، مزدوروں کا عالمی دن
Stay tuned with 24 News HD Android App
Get it on Google Play

سٹی42:  یکم مئی مزدوروں کا عالمی دن ہے،  یہ دن منانے کا مقصد مزدوروں،  محنت کشوں کے مسائل کو اجاگر کرنے کے ساتھ ساتھ ان کے مسائل کے حل کرنے کیلئے آواز اٹھانا ہے۔پاکستان سمیت دنیا بھر میں آج مزدوروں کا دن منایا جا رہا ہے، مزدور جو سب کی سنتا ہے لیکن اس کی سننے والا کوئی نہیں، یکم مئی کو ہر سال کی طرح یوم مزدور تو منایا جا رہا ہے لیکن محنت کش آج بھی روزی کمانے کا وسیلہ ڈھونڈے گا، دیہاڑی لگی تو کھائے گا ورنہ فاقہ اس کی صحت پر گراں نہیں گزرتا۔

"بوجھ کندھوں سے کم کرو صاحب" 

فقط دن منانے سے کچھ نہیں ہوتا

یہ دن 1886میں شکاگو کے مقام پر مزدوروں کے حقوق کے تحفظ کے لیے ہونے والے احتجاج کا نتیجہ ہے، اس موقع پر نہ صرف پاکستان بلکہ دنیا بھر میں مختلف تقریبات، سیمینارز کانفرنسز اور ریلیاں منعقد ہوتی ہیں۔یوم مئی کا آغاز 1886ء میں محنت کشوں کی طرف سے آٹھ گھنٹے کے اوقات کار کے مطالبے سے ہوا جس میں ٹریڈ یونینز اور مزدور تنظیمیں، اور دیگر سوشلسٹک اداروں نے کارخانوں میں ہر دن آٹھ گھنٹے کام کا مطالبہ کیا تھا۔

سن 1989ء میں ریمنڈ لیوین کی تجویز پر یکم مئی 1890ء کو یوم مئی کے طور پر منانے کا اعلان کیا گیا، اس دن کی تقریبات بہت کامیاب رہیں، اس کے بعد یہ دن ’’ عالمی یوم مزدور‘‘ کے طور پر منایا جانے لگا۔

 آج یوم مزدور ہے اور آج کے دن تمام سرمایا کار چھٹی پر ہوتے ہیں سکول،  دفاتر، فیکٹریاں کارخانے بند  ہوتے ہیں،، مزدوری کا کوئی وسیلہ نہیں، اس لیے مزدور کے بچے آج بھوکے رہیں گے، بھوکے سوئیں گے جبکہ حکمران اور با اثر طبقات مزدور کے نام کی محفلیں سجائیں گے، خطابت کے تمام جوہر دکھائیں گے اور محفل کے اختتام پر بہترین سوغاتوں سے پیٹ کا جہنم بجھائیں گے کیونکہ بھوک تو صرف مزدور کا مقدر ہے۔

 عالمی وبا  مزدوروں کی  زندگیوں میں بہت بڑا بحران لے کر آئی  ہے  اور آج لیبر ڈے کے موقع پر ہزار ہا محنت کشوں کو نوکریوں سے نکالا جا رہا ہے،  اس سرمایہ دارانہ نظام میں زندگیوں اور معاش کی کوئی ضمانت نہیں ہے، کووڈ 19 نے سرمایہ دارانہ نظام کی اصلیت واضح کر دی ہے

Shazia Bashir

Content Writer