میر سرفراز بگٹی بلوچستان کے بلامقابلہ وزیر اعلیٰ بن گئے

Mir Sarfraz Bugti, City42, Balochistan Politics, New Chief Minister of Balochistan, City42
Stay tuned with 24 News HD Android App
Get it on Google Play

سٹی42: کوئٹہ  میں پاکستان  پیپلز پارٹی کےمیر سرفراز احمد بگٹی  بلوچستان کے بلا مقابلہ وزیر اعلیٰ منتخب ہو گئے۔

میرسرفراز بگٹی کے مقابلے میں کسی اور امیدوار نے کاغذات نامزدگی حاصل نہیں کئے ۔ سرفراز بگٹی کے وزیر اعلیٰٰ انتخاب کا رسمی اعلان کل بلوچستان اسمبلی کے اجلاس میں کیاجائےگا۔ بلوچستان اسمبلی کا اجلاس کل دوپہر 11بجے منعقد ہوگا۔

بلوچستان کے نومنتخب وزیراعلیٰ کل شام گورنر ہاوس میں ایک پروقات تقریب میں حلف لیں گے۔

نومنتخب وزیرا علیٰ سے گورنر بلوچستان عبدالوالی کاکڑ حلف لیں گے۔

میر سرفراز احمد بلٹی کا کیرئیر

میر سرفراز بگٹی کا تعلق پاکستان پیپلز پارٹی (PPP) سے ہے۔ سرفراز بگٹی بلوچستان کے وزیر داخلہ اور قبائلی امور کے وزیر رہ چکے ہیں۔ وہ مارچ 2015 سے چند روز پہلے  تک پاکستان کے سینیٹر بھی رہے۔ انہہیں پاکستان پیپلز پارٹی مین شامل ہوئے بمشکل دو مہینے ہوئے ہیں لیکن انہیں پارٹی کے قائد آصف علی زرداری، بلاول بھٹو اور وفاق اور بلوستان میں پاکستان پیپلز پارٹی کے رہنماؤں کے ساتھ کارکنوں کی بھی سرگرم حمایت حاصل ہے کیونکہ ان کے والد کی پارٹی مین گہری جڑیں موجود تھیں ور سرفراز بگٹی اپنے خیالات اور طبعی رجحانات کے سبب پاکستان پیپلز پارٹی کا قدرتی کارکن دکھائی دیتے ہیں۔

17 اگست 2023 کو انہوں نے نگراں وزیر داخلہ کی حیثیت سے حلف لیا اور 15 دسمبر کو اس عہدے سے استعفیٰ دے کر بلوچستان اسمبلی کی رکنیت کے لئے اپنے آبائی علاقہ ڈیرہ بگٹی سے الیکشن میں حصہ لیا، 8 فروری کو عام انتخابات میں وہ بھاری اکثریت سے رکن صوبائی اسمبلی منتخب ہوئے۔ 

ابتدائی زندگی اور تعلیم
میر سرفراز کی پیدائش ڈیرہ بگٹی، بلوچستان، پاکستان میں ہوئی۔ ان کے والد میر غلام قادر مسوری بگٹی بگٹی قبیلے کے ذیلی قبیلہ مسوری کے قبائلی بزرگ تھے جو پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی)کے رکن تھے۔  میر غلام قادر مسوری بگٹی کو بلوچستان کے سرداری یا نو جاگیردارانہ نظام کے خلاف سرگرم اور نواب اکبر بگٹی کے سیاسی حریف کے طور پر جانا جاتا تھا۔  ان کے بھائی جان محمد بگٹی بھی پیپلز پارٹی کے امیدوار کے طور پر سیاست میں سرگرم رہے ہیں۔

سرفراز  بگٹی نے ڈیفنس اینڈ اسٹریٹجک اسٹڈیز (DSS) کی تعلیم حاصل کرنے کے لیے قائداعظم یونیورسٹی، اسلام آباد میں داخلہ لینے سے پہلے لارنس کالج، مری میں ابتدائی تعلیم مکمل کی لیکن جب ان کے والد کو پرویز مشرف نے جیل بھیج دیا تو انہیں اپنی تعلیم  ادھوری چھوڑنا پڑی۔

بعد ازاں، انہوں نے پاکستان آرمی میں بھرتی ہونے اور انٹر سروسز سلیکشن بورڈ  ISSB کے امتحانات پاس کرنے کی کوشش کی۔

سرفراز بگٹی کی سیاست 
میر سرفراز بگٹی نے2013 میں ڈیرہ بگٹی سے بلوچ برادری کے نمائندے کے طور پر حلقہ PB-24 سے صوبائی اسمبلی کے انتخابات میں 10013 ووٹ حاصل کر کے آزاد امیدوار کے طور پر واضح اکثریت کے ساتھ کامیابی حاصل کی۔ سرفراز بگٹی 14 اکتوبر  2013 کو بلوچستان  کی مخلوط حکومت میں وزیر داخلہ بنے۔

میر سرفراز بگٹی کی  قومی سیاست
بلوچستان میں امن کے قیام اور بغاوت سے نمٹنے میں ان کی مساعی نے ان کو ایک اچھا منتظم ثابت کیا۔ ان کے وزارت داخلہ کے امور کو چلانے کے اچھے تجربہ سے فائدہ اٹھانے کے لئے انہیں اگست 2023 میں وفاقی نگراں حکومت میں وزیر داخلہ کا عہدہ  آفر کیا گیا۔ اس وقت وہ سینیٹر تھے۔ انہوں نے یہ ذمہ داری قبول کر لی اور استعفیٰ دینے کے دن تک شفاف اور قابل تعریف پرفارمنس دی۔ 

ان کے پہلے فیصلوں میں سے ایک پشتون تحفظ موومنٹ (PTM) کے کارکنوں کی رہائی کا مطالبہ کرنا تھا۔

15 دسمبر 2023 کو، انہوں نے 2024 کے عام انتخابات میں حصہ لینے کے لیے اس عہدے سے استعفیٰ دے دیا۔

بلوچستان میں پاکستانی قوم پرستی کا نمائندہ
میر سرفراز بگٹی کو بلوچستان مین کئی سال سئے جاری علیحدگی کی سرگرمیوں کے تناظر میں پاکستانیت اور وفاق پرست بلوچوں میں سربرآوردہ شخصیت تصور کیا جاتا ہے۔ ان کے والد کی زندگی بھی پاکستانیت کو فروغ دینے میں گزری، ان کے والد کے حریف قبائلی سردار نواب اکبر بگٹی بعد ازاں علیحدگی کی جانب راغب ہوئے اور ان کے مرنے کے بعد ان کے پوتے براہمدغ بگٹی نے علی الاعلان علیحدگی پسند تنظیم بنا کر پاکستان سے باہر پناہ لے کر تخریبی سرگرمیاں شروع کر دیں تو بگٹی قبیلہ کے سربرآوردہ رہنما کی حیثیت سے سرفراز بگٹی آگے بڑھے اور پاکستان کے وفاق سے وابستہ بلوچوں کو ہر سطح پر منظم کرنے مین نمایاں کردار ادا کیا۔ 

 فلاحی ریاست
سرفراز  بگٹی فلاحی ریاست کے حامی ہیں۔  وہ بلوچستان میں غربت کے خاتمہ کے لئے انقلابی خیالات رکھتے ہیں۔

بلوچ علیحدگی پسندی کے خلاف سرگرمی
سرفراز بگٹی بلوچ علیحدگی پسندی کے ایک قابل ذکر نقاد ہیں اور انہوں نے اکبر بگٹی کے پوتے براہمداغ بگٹی کی سربراہی میں بلوچستان ریپبلک آرمی (BRA) تنظیم کے خلاف کھل کر  سیاست کی اور بلوچ نوجوانوں خصوصاً بگٹی قبیلہ کے نوجوانوں کو براہمدغ بگٹی کے اثرات سے نکالنے اور پاکسن کی وفاقی سیاست کے مرکزی دھارے میں لانے کے لئے اہم کردار ادا کیا۔  میر سرفراز بگٹی کی  کل شام سے شروع ہونے والی وزارت اعلیٰ سے بلوچستان کے  پاکستان پرست  طبقوں کو بہت توقعات وابستہ ہیں۔