ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

بلال یاسین کیس، بے بنیاد الزامات نہ لگائیں عدالتوں کو کام کرنے دیں، چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ

LHC dismissed bilal yaseen application
کیپشن: LHC bilal yaseen case
سورس: city42
Stay tuned with 24 News HD Android App
Get it on Google Play

ملک اشرف : بلال یاسین نے انسداد دہشت گردی کورٹ نمبر 3 سے کیس کی منتقلی کے لئے لاہور ہائیکورٹ سے رجوع کرلیا,,عدالت نے درخواست واپس لینے کی بناء کی بناء پر خارج کریں۔چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ  نے ریمارکس دئیے   بے بنیاد الزامات نہ لگائیں ۔عدالتوں کو کام کرنے دیں۔

چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ محمد  امیر بھٹی نے ایم پی اے بلال یاسین کی درخواست پر سماعت کی۔پنجاب حکومت کی جانب سے ڈپٹی پراسیکیوٹر جنرل  سرفراز احمد کھٹانہ پیش ہوئے۔ بلال یاسین کے وکیل نے موقف اختیار کیا کہ انسداد دہشت گردی کورٹ نمبر تین لاہور میں سب سے پہلے سپرداری کی درخواست دائر کی گئی ۔ہھر دو ایسے ملزمان کی عبوری درخواست ضمانتیں ویاں دائر کی گِیں۔پہلے علی اکبر کی درخواست ضمانت دائر کی گئی جو عدم پیروی خارج کروائی گئی ۔ پھر اس کا حوالہ دے کر دوسرے ملزمان کا کیس بھی اے ٹی سی کورٹ نمبر تین میں لگوایا گیا۔چیف جسٹس محمد امیر بھٹی نے وکیل سے مکالمہ کرتے ہوئے کہا کہ اس میں کیا معاملہ ہے۔آپ وہاں جاکر کیس کی پیروی کریں ۔بلال یاسین کے وکیل نے کہا علی اکبر نامی ملزم نہیں تھا۔شاطر ملزمان نے فائدہ حاصل کرنے کے لئے عدالت سے رجوع کیا۔ چیف جسٹس نے کہا اس میں فائدے والی کیا بات ہےعدالت نے کیس کو دیکھ کر فیصلہ کرنا ہے۔۔۔بلال یاسین کی جانب سے دائر درخواست میں موقف اختیار کیا گیا کہ یکم جنوری 2022 کو مجھ پر قاتلانہ حملہ کیا گیا ۔۔جس کا مقدمہ تھانہ داتا دربار میں نامعلوم ملزمان کے خلاف درج کیا گیا۔۔درخواست میں تتیمہ  بیان میں حامد محمود اور اسد حامد کونامزد کیا گیا۔قاتلانہ حملے میں ملوث 2 ملزمان حامد محمود اور اسد حامد عبوری ضمانتیں انسداد دہشت گردی کورٹ  میں زیر سماعت ہیں ۔اے ٹی سی کورٹ نمبر 3 لاہور میں 9 فروری 2020 سے ملزمان کی عبوری ضمانت سے چل رہی ہیں۔ ۔۔آئی ٹی سی کورٹ نے ابھی تک ملزمان کی عبوری درخواست ضمانت پر فیصلہ نہیں کیا ۔ملزمان کی عبوری ضمانتیں دو ماہ نو دن سے زیر التوا ہیں ۔فاضل جج کی کڈیکٹ سے ظاہر ہو رہا ہے کہ وہ ملزمان کے زیر اثر ہیں ۔ استدعا ہے کہ عدالت ملزمان کا کیس اے ٹی سی کورٹ نمبر 3 سے کسی دوسری عدالت میں منتقل کرنے کا حکم دے۔