نامور فلمسٹار انتقال کر گئے

  نامور فلمسٹار انتقال کر گئے
Stay tuned with 24 News HD Android App
Get it on Google Play

سٹی42:ماضی کے نامور اداکار اور پیر رانجھا فلم کے رانجھے اعجاز درانی انتقال کر گئے،اعجاز درانی نے ڈیڑھ سو سے زائد فلموں میں کام کیا۔ نماز جنازہ بعداز نماز ظہر گارڈن ٹاؤن میں اداکی جائیگی۔
جب پاکستانی فلمی صنعت کی بنیاد رکھی گئی تو ابتدا میں ہی اس صنعت کو ایسے اداکار مل گئے جو اردو اور پنجابی دونوں زبانوں میں بننے والی فلموں میں یکساں مہارت سے کام کرتے تھے یہ کوئی معمولی بات نہیں۔ ان میں ایک نام اعجاز درانی بھی ہیں جبکہ فلموں میں وہ اعجاز کے نام سے کام کرتے تھے۔ وہ پاکستانی فلمی صنعت سے 1956 میں وابستہ ہوئے اور 1984ءتک فلم ٹریڈ سے منسلک رہے۔
 ان کی ایک فلم نے ڈائمنڈ جوبلی منائی۔ 1960ءکی دہائی میں وہ سب سے کامیاب ہیرو بن کر سامنے آئے۔اعجاز درانی 1935ء میں جلال پور جٹاں کے ایک گاﺅں میں پیدا ہوئے۔ جہلم سے انہوں نے بی اے کا امتحان پاس کیا اور فلمی صنعت میں قدم رکھا۔ ان کی پہلی فلم ”حمیدہ“ تھی یہ 1965ء کی بات ہے۔ اکمل خان کی وفات کے بعد حبیب اور اعجاز نے پنجابی فلموں کا میدان سنبھال لیا۔
 سدھیر تو بہت پہلے ہی اپنی فنی صلاحیتوں کو منوا چکے تھے۔ 1960ء اور 1970ءکی دہائیوں میں حبیب اور اعجاز درانی نے بے شمار پنجابی فلموں میں کام کیا اگرچہ محمد علی اور ندیم کی پنجابی فلموں کی تعداد خاصی کم ہے لیکن فلمی صنعت کی تاریخ میں انہوں نے اپنا نام لکھوا لیا۔ 1967ءمیں جب انہوں نے مرزا جٹ میں کام کیا تو ان کی شہرت میں بہت اضافہ ہوا۔
 ان کی بے شمار فلمیں کامیاب ہوئی لیکن افسوس کہ ان فلموں کی کامیابی کا کریڈٹ نہیں دیا گیا۔ 1984ءمیں ان کی فلم ”کلیار“ ریلیز ہوئی اور اس کے بعد وہ کسی فلم میں نظر نہیں آئے۔ ا±ن کی پہلی شادی میڈم نور جہاں سے ہوئی جس سے ان کی تین بیٹیاں ہیں۔ اعجاز درانی کے بارے میں کہا جاتا ہے کہ وہ ایک نفیس اور خوش اخلاق آدمی ہیں۔ وہ کبھی شہرت کے پیچھے نہیں بھاگے۔ انہیں پبلسٹی کا کبھی شوق نہیں رہا۔ وہ لگن سے اپنا کام کرتے رہے اور ہر تنازعے سے خود کو بچا کے رکھا۔ ا±ن کی شاندار خدمات کی وجہ سے انہیں فراموش نہیں کیا جا سکتا