ملک اشرف: لاہور ہائیکورٹ میں سوشل میڈیا پر توہین آمیز مواد کے خلاف درخواست پر سماعت ، ڈائریکٹر سائبر کرائم ایف آئی اے بابر بخت قریشی سمیت دیگر افسران پیش، چیف جسٹس محمد قاسم خان نے کہا ہے کہ عدالت کی معاونت کی جائے کہ گوگل پر مقدمہ درج کیا جا سکتا ہے یا نہیں۔
چیف جسٹس ہائیکورٹ جسٹس قاسم خان نے بلال ریاض شیخ ایڈووکیٹ کی درخواست پر سماعت کی ،وفاقی حکومت کی جانب سے ڈپٹی اٹارنی جنرل اسد علی باجوہ اور ڈائریکٹر ایف آئی اے سائبر کرائم بابر بخت قریشی سمیت دیگر افسران پیش ہوئے۔درخواست گزار وکیل بلال ریاض شیخ نے کہا عدالت نے پوچھا تھا کہ کیا گوگل کے خلاف مقدمہ درج ہوسکتاہے؟ اس حوالےسےعرض ہےکہ تعزیرات پاکستان کی دفعہ 3 کے تحت پاکستان سے باہر ہونے والے جرم کا مقدمہ درج ہو سکتا ہے۔
چیف جسٹس محمد قاسم خان نے استفسار کیا کہ ٹرائل کس طرح ہو گا ؟ وکیل نے جواب دیا کہ تعزیرات پاکستان کی دفعہ 295 سی کے تحت کارروائی ہو سکتی ہے، سپریم کورٹ کا 2006ءکا فیصلہ موجود ہے جس میں توہین آمیز مواد پر مقدمات کئے گئے۔میاں عرفان اکرم ایڈووکیٹ نے کہا تعزیرات پاکستان کے تحت اگر کوئی شخص پاکستان سے باہر ہو اور وہاں جرم کرے تو مقدمہ درج ہو سکتا ہے، عدالتی معاون ملک اویس خالد ایڈووکیٹ نے کہا ضابطہ فوجداری کی دفعہ 5 کے مطابق پاکستان سے باہر ہونے والے جرائم کا ٹرائل ہو سکتا ہے۔
چیف جسٹس محمد قاسم خان نے کہا حکومتی عہدیداران بچانے کیلئے کوشش کر رہے ہیں، وہ اس وقت نہیں سمجھ رہے، فیس بک، انسٹا گرام، ٹویٹر اور دیگر سوشل میڈیا پر کنٹرول نہ ہوا تو پھر تو وہاں سے بیٹھ کر بغاوت کیلئے بھی اُبھارا جائے گا، اس معاملے پر اگر کچھ نہ ہوا تو پھر توکوئی بیرون ملک بیٹھ کر پاکستان میں دہشتگردی کی سازش بھی کر سکتا ہے، عدالت نے کیس کی سماعت ایک ہفتے کیلئےملتوی کرتےہوئےوکلاءکوتیاری کرکے آنے کی ہدایت کی۔