(ویب ڈیسک)بدقسمتی سے ہمارے معاشرے میں قدرت پر توکل، خود پر یقین اور محنت کی بہت کمی ہے۔ ہم اس قدر حسد سے بھر چکے ہیں کہ ہمارے اندر دوسروں کی شخصیت، کامیابی اور ترقی قبول کرنے کی ہمت اور جرات ہی نہیں ہوتی۔ ہم ایک گھٹن اور افراتفری کے ماحول میں ایک خوشگوار اور پر سکون زندگی کیسے بسر کر سکتے ہیں۔
اس قسم کی منفی سوچیں ہمیں مایوس بناتی ہیں اورمایوسی کی وجہ صلاحیتوں اور طاقت کو زنگ لگ جاتا ہے اورہم اپنے حالات کو بہتر بنانے یا مشکلوں کا مقابلہ کرنے کے قابل نہیں رہتے۔ منظم اور مثبت سوچ ہمیں موڈ کی خرابی کے خلاف مضبوط بناتی ہے۔ افسردگی کی بہت سی وجوہات ہیں۔ ایک منفی سوچ مزید بہت سی منفی سوچوں کو جنم دیتی ہے جس سے حالات سدھرنے کے بجائے بگڑتے ہیں اور انسان مایوسی کی دلدل میں دھنستا جاتا ہے۔
ہمیں اپنے رویے اور سوچوں کو بدلنا ہو گا۔ مشکل حالات میں مثبت سوچ اپنانے سے حالات آسان نہیں ہوتے البتہ مشکل حالات سے ملنے والی تکلیف ضرور کم ہوجاتی ہے۔ اگر آپ کے مسائل آپ کو بڑے خواب دیکھنے سے محروم کر رہے ہیں تو پھر آپ نے ابھی تک خواب دیکھے ہی نہیں۔ مایوسی، نا امیدی اور مشکل حالات میں مثبت سوچ اور امید کی شمع روشن رکھنے والے اصل میں بڑے دماغ کے مالک ہوتے ہیں۔
مشکل حالات سے نبردآزما ہونے کا بہترین طریقہ یہ ہے کہ آپ اپنی توانائی کو مثبت انداز میں استعمال کریں۔ خود کو اتنا مضبوط کر لیں کہ آپ کو منفی لوگوں کی سوچ، باتوں اور طعنوں کا اثر نہ ہو۔ اصل میں انسان اپنی سوچ کا عکس ہوتا ہے۔ پہلے خود کو بدلیں مت دیکھیں دوسرے لوگ کیا کر رہے ہیں اپنی سوچ ،کردار،عمل میں مثبت تبدیلی لا کر تو دیکھیں بہت جلد اردگرد کے حالات بھی بدل جائیں گے اور زندگی میں خوشحالی بھی آ جائے گی۔یہ ہماری سوچ ہی ہے جو ہمارے اردگرد کی صورت گری کر رہی ہوتی ہے۔