پی سی بی کی کرکٹ اکیڈمی نیشنل ہائی پرفارمنس سینٹرکے طورپر کام کرے گی

پی سی بی کی کرکٹ اکیڈمی نیشنل ہائی پرفارمنس سینٹرکے طورپر کام کرے گی
Stay tuned with 24 News HD Android App
Get it on Google Play

حافظ شہبازعلی: پاکستان کرکٹ بورڈ کی نیشنل کرکٹ اکیڈمی آج سے نیشنل ہائی پرفارمنس سینٹر کے  طورپر کام کرے گی، ہائی پرفارمنس سینٹرتین سربراہان کےماتحت کام کرے گا، ڈومیسٹک کرکٹ بھی ہائی پرفارمنس سینٹر کے ماتحت ہو گی۔

تفصیلات کے مطابق نیشنل کرکٹ اکیڈمی میں نئےدور کا  آغازہوگیا، اب نیشنل کرکٹ اکیڈمی نیشنل ہائی پرفارمنس سینٹرکے طور پرکام کرے گی، نیشنل ہائی پرفارمنس سینٹرمیں ابتدائی طورتین سربراہ ذمہ داریاں نبھائیں گے، نئے سٹرکچرکے تحت شعبہ ڈومیسٹک کرکٹ، گراس روٹ کرکٹ، کوچ  ڈیویلپمنٹ اینڈ ایجوکیشن اور انٹر نیشنل ڈیویلمپنٹ کو ضم کرکے ہائی پرفارمنس سینٹر کے ماتحت کردیا گیاہے۔


پاکستان کرکٹ بورڈ   (پی سی بی) کی جانب سےتینوں شعبوں کے سربراہان ڈائریکٹر ہائی پرفارمنس، ہیڈ آف کوچنگ اور ہیڈ آف انٹرنیشنل ڈیویلپمنٹ کی تعیناتی کی جاچکی ہے، ڈائریکٹر ہائی پرفارمنس سابق ٹیسٹ کرکٹر ندیم خان ڈومیسٹک اور گراس روٹ کرکٹ کےمعاملات کو دیکھیں گے۔

ہیڈ آف کوچنگ گرانٹ بریڈ برن کوچ ڈیویلپمنٹ اورکوچ ایجوکیشن پروگرام کی نگرنی کریں گے، ہیڈآف انٹرنیشنل ڈیویلپمنٹ سابق ٹیسٹ کرکٹر ثقلین مشتاق مستقبل کےکھلاڑیوں کی ڈیویلپمنٹ کی منصوبہ بندی کریں گے۔ نئے سٹرکچرکے فعال ہونے کے بعد پاکستان کرکٹ بورڈ ایک سال کے عرصے میں چھ صوبائی ہائی سینٹر بھی بنائےگا۔

جس کے تحت لاہور، کراچی، پشاور، کوئٹہ، اسلام آباد  اور  ملتان میں ہائی پرفارمنس سینٹر بنائےجائیں گے، یہ ہائی پرفارمنس سینٹر صوبائی کرکٹ ایسوسی ایشنزکے تحت کام کریں گے۔

دوسری جانب ‏قومی کرکٹ ٹیم کے باولنگ کوچ وقار یونس ‏ کا کہنا ہے کہ  کورونا وائرس کی وجہ سے کرکٹ کے رنگ پھیکے پڑ جائیں گے ،  ‏ کرکٹرز کو نئی روایات اور قوانین کا عادی ہونا پڑے گا ، کورونا وائرس کے اثرات سے کھیلوں میں سب سے زیادہ جھٹکا کرکٹ کو لگا ہے، ‏ کامیابی کے بعد جشن منانا ہی کھیل کا اصل حسن ہے ۔

کھلاڑی اگر جشن نہیں منائیں گے تو یہ ایک دھچکا ہوگا ،  ‏ کرکٹ میں بہت زیادہ احتیاط کرنا ہوگی لاپرواہی کی گنجائش نہیں ہو گی،  ‏ تھوک سے گیند کو نہ چمکانے کا عادی ہونا پڑے گا ، ‏ بیٹ اور بال کے درمیان توازن رکھنے کی ضرورت ہے، ‏ گیند کو ڈس انفیکٹ کرنے سے باولرز کو نقصان اور بلے باز کو فائدہ ہو گا ۔

وقار یونس ‏ کا مزید کہنا تھا کہ جب گیند سوئنگ نہیں ہو گا تو کھیل میں توازن ختم ہو جائے گا ،  ‏ طویل وقفے کے بعد باولرز کے لیے میدان میں آنا آسان نہیں ہو گا ، ‏ باؤلرز کی فٹنس کا خاص خیال رکھنے کی ضرورت ہو گی،  ‏ باؤلرز کے میدان میں آتے ہی ان پر بوجھ ڈالنا خطرناک ہو گا ۔ 

Shazia Bashir

Content Writer