قذافی بٹ: پنجاب اسمبلی میں ممبرز تحفظ استحقاق بل کا معاملہ، اب کوئی بھی بیوروکریٹ یا صحافی اسمبلی میں تلخ کلامی کرئے گا تو سزا بھگتے گا
تفصیلات کے مطابق ممبرز تحفظ استحقاق بل پنجاب اسمبلی سے منظور کرایا گیا تھا، یہ بل ایجنڈا سے ہٹ کر ایوان میں لایا گیا۔ بل پیپلز پارٹی کے مخدوم عثمان نے پیش کیا، جس سے پنجاب اسمبلی کو عدالتی اختیارات مل گئے ہیں۔ بل کی دفعہ گیارہ اے کے تحت ممبرز کے استحقاق کی خلاف ورزی قابل سزا جرم ہو گی۔ جوڈیشل کمیٹی بنائی جائے گی، جس کے پاس چھ ماہ قید کی سزا اور دس ہزار جرمانہ کرنے کے اختیارات ہوں گے۔
اس بل کے تحت کسی ممبر کے استحقاق کو مجروح کیا گیا تو سپیکر گرفتاری کا حکم دے سکتے ہیں۔ اگر کوئی ایم پی اے ایوان کے اندر کی گئی تقریر میں رد بدل کے حوالے سے سپیکر کو شکایت کرے گا تو وہ بھی قابل گرفت سمجھا جائے گا۔سپیکر کے کنڈکٹ پر بھی کوئی بات نہیں کی جا سکے گی۔ سرکاری محکموں کے آفیسرز بلانے پر نہ آئے تو وہ قابل گرفت ہونگے۔
محکمے کی طرف سے غلط جواب بھیجا گیا تو اس کیخلاف بھی کارروائی ہوگی ۔کسی ممبر کا استحقاق مجروح ہوا تو سپیکر کے پاس اختیارات ہونگے کے وہ متعلقہ ڈسٹرکٹ آفیسر کو کہہ کر گرفتار کروا سکیں گے۔ بل کے تحت سپیکر کو اختیارات ہوں گے کہ جوڈیشل کمیٹی میں کتنے ممبر رکھنے ہیں۔