پنجاب یونیورسٹی ٹیکنالوجی پارک کیلئے بجٹ منظور

پنجاب یونیورسٹی ٹیکنالوجی پارک کیلئے بجٹ منظور
کیپشن: City42 - Punjab University
Stay tuned with 24 News HD Android App
Get it on Google Play

 (اکمل سومرو)  پنجاب یونیورسٹی کے آئندہ مالی سال کیلئے 9 ارب 69 کروڑ کے بجٹ کی منظوری دیدی گئی جس میں 2 ارب روپے کا خسارہ ہو گا۔ یونیورسٹی کی رینکنگ کو بہتر کرنے کے لیے ٹیکنالوجی پارک قائم کرنے کی منظوری دی گئی ۔

تفصیلات کے مطابق وائس چانسلر ڈاکٹر نیاز احمد اختر کی زیر صدارت سنڈیکیٹ کے اجلاس میں آئندہ مالی کے بجٹ کی حتمی منظوری دی گئی۔ بجٹ میں تحقیقی سرگرمیوں میں اضافے کے لئے ریسرچ گرانٹ اور طلبا و طالبات کا مالی بوجھ کم کرنے کے لئے دی جانے والی سبسڈی میں اضافہ کیا گیا ہے۔ اگلے سال پنجاب یونیورسٹی کوہائر ایجوکیشن کمیشن سے 2 ارب 63 کروڑ روپے کی گرانٹ ملنے کی توقع ہے جو کہ کل بجٹ کا 35 فیصد ہے۔

یونیورسٹی کی بین الاقوامی رینکنگ کو بہتر بنانے اور ملکی معاشی و معاشرتی ترقی پر مثبت انداز میں اثرانداز ہونے والی تحقیق کے لئے ٹیکنالوجی پارک کے قیام کی منظوری دے دی۔ اساتذہ کی ریسرچ کی مد میں 15 کروڑ روپے کی گرانٹ مختص کی ہے۔ خصوصی طلبا و طالبات کو مفت تعلیم اور مفت رہائش جبکہ سپورٹس کی بنیاد پر داخلہ لینے والے طلبا و طالبات کو مفت تعلیم اور حافظ قرآن کی ٹیوشن فیس معاف کرنے کی بھی منظوری دی گئی۔

 اوورسیز سکالرشپس کے لئے 70 ملین روپے، قومی و بین الاقوامی کانفرنسوں کے لئے 64 ملین روپے، طلبا و طالبات کو سہولت فراہم کرنے کے لئے پنجاب یونیورسٹی سکالرشپس، امور طلبا، کیرئیر کونسلنگ اور دیگر سرگرمیوں کے لئے 202 ملین روپے، ایچ ای سی کی طرف سے اور پنجاب ایجوکیشن انڈومنٹ فنڈ کی طرف سے بھی یونیورسٹی کے طلباو طالبات کو 97 ملین کے سکالرشپس دئیے جائیں گے۔

طلبا کوہاسٹل کی مد میں 190 ملین روپے کی سبسڈی، ٹرانسپورٹ کی مد میں 55 ملین روپے کی سبسڈی جبکہ انٹرنیٹ کی مد میں7 ملین روپے کی سبسڈی دی جائے گی۔ مذکورہ سہولیات پر گزشتہ سال 166 ملین روپے کے مقابلے میں رواں سال 252 ملین روپے کی سبسڈی فراہم کی جارہی ہے جبکہ ٹیچنگ ڈیپارٹمنٹس میں بجلی کے بلوں کی مد میں دی جانے والی سبسڈی اس کے علاوہ ہے۔ پنجاب یونیورسٹی نے285ملین روپے تعمیر و ترقی کے لئے مختص کئے ہیں۔

پنجاب یونیورسٹی سینڈیکیٹ نے انتظامیہ کو ہدایت کی ہے کہ پنجاب یونیورسٹی میڈیکل کالج کے سلسلے میں تمام قانونی ضوابط کو مکمل کیا جائے۔