گرامین بینک کے خالق محمد یونس کو چھ ماہ قید کی سزا

Mohammad Younas, Grameen Bank, Bangladesh, Micro financing theory, poverty reduction strategy, City42
Stay tuned with 24 News HD Android App
Get it on Google Play

سٹی42: چھوٹے قرضے سے بڑی ترقی کا عظیم خیال دے کربنگلہ دیش کو گرامین بینک جیسے قوی الجثہ مائیکرو فنانس بینک کا تحفہ دینے والے نوبیل انعام یافتہ ماہر معیشت پروفیسر  محمد یونس کو 6 ماہ قید کی سزا سنادی گئی۔
ڈھاکہ  کی لیبر کورٹ نے83 سالہ بینکار محمد یونس کو لیبر قوانین کی خلاف ورزی کے الزام میں سزا سنائی، ان پر الزام ہے کہ وہ اپنی کمپنی میں ورکرز ویلفیئر فنڈ بنانے میں ناکام رہے، محمد یونس اور ان کے تینوں ساتھیوں کو 25 ہزار ٹکا کا جرمانہ بھی کیا گیا۔
محمد یونس اور ساتھیوں نے درخواست ضمانت دائرکی جو کہ منظور کرلی گئی، عدالت نے ان کو 5 ہزار ٹکا کے عوض ایک ماہ کی ضمانت دے دی۔
 اس سزا کے خلاف محمد یونس نے ہائی کورٹ سے رجوع کرنے کا اعلان کیا ہے، محمد یونس کے حامیوں نے سزا کو انتقامی نوعیت کا فیصلہ قرار دیا ہے،پروفیسر یونس کے وکلاکا کہنا ہے کہ انہیں لیبر قوانین کی خلاف ورزیوں اور مبینہ بدعنوانی کے 100 سے زائد دیگر الزامات کا سامنا ہے۔

محمد یونس کے چھوٹے قرضوں کے زریعہ معیشت میں بڑی تبدیلی لانے کے تجربہ نے نہ صرف بنگلہ دیش کی مژمردہ معیشت کو چند سال میں ترقی کی راہ پر ڈال دیا بلکہ ان کے اس تجربہ نے دنیا میں غربت کے خاتمہ کی ساری سائنس کو ہی بدل ڈالا۔ محمد یونس کا بنایا ہوا گرامین بینک بڑھتے بڑھتے دنیا میں مائیکرو فنانس کے بہت بڑے بینک میں بدل گیا  اور  تقریباً کسی مالی ضمانت کے بغیر جاری کئے گئے چھوٹے  قرضوں سے فائدہ اٹھا کر بنگلہ دیش میں لاکھوں لوگ مہیب غربت کی دلدل سے باہر نکل آئے۔  محمد  یونس کے معیشت میں اس اہم تجربہ سے متاثر ہو کر جہاں بین الاقوامی مالیاتی اداروں اور اقوامِ متحدہ نے غربت کے خاتمہ کی کوششوں اور حکمتِ عملیوں میں اہم تبدیلیاں کیں وہاں نوبیل کمیٹی نے بھی محمد یونس کو  2006 میں معیشت کا نوبیل پرائز دے دیا تھا۔ 

چھوٹے قرضوں کی معیشت کا تجربہ

محمد یونس نے چھوٹے قرضوں کے زریعہ غربت کے خاتمہ کے خیال پر کام 1974 کے قحط سے متاثر ہو کر شروع کیا تھا۔ اس وقت وہ بنگلہ دیش کے  پلاننگ کمیشن کی اچھی نوکری چھوڑ کر چٹاگانگ یونیورسٹی میں معیشت پڑھا رہے تھے۔ اس کام میں انہیں کامیابی دو سال بعد ملی جب دسمبر 1976 میں، یونس جوبرا میں غریبوں کو قرض دینے کے لیے سرکاری جنتا بینک سے قرض حاصل کرنے میں کامیاب ہوئے تھے۔ اس قرض کے بعد  محمد یونس نے اپنے چھوٹے قرضہ کے منصوبوں کے لیے دوسرے بینکوں سے قرضے حاصل کرتے ہوئے کام جاری رکھا۔ 1982 تک ان سے قرض لے کر کام کرنے والے ارکان کی تعداد 28,000 تھی۔

1 اکتوبر 1983 کو، محمد یونس کے پائلٹ پروجیکٹ نے غریب بنگلہ دیشیوں کے لیے ایک مکمل بینک کے طور پر کام شروع کیا اور اسے گرامین بینک یعنی دیہاتی بینک ("ویلیج بینک") کا نام دیا گیا۔ جولائی 2007 تک، گرامین بینک نے 74 لاکھ  ضرورت مندوں کو   6.38 بلین امریکی ڈالر  کے انتہائی چھوٹے قرضےجاری کیے تھے۔

گرامین بینک  ادائیگی کو یقینی بنانے کے لیے، بینک "یکجہتی گروپس" کا نظام استعمال کرتا ہے۔ یہ چھوٹے غیر رسمی گروپ قرضوں کے لیے مل کر درخواست دیتے ہیں اور اس کے اراکین ادائیگی کے شریک ضامن کے طور پر کام کرتے ہیں اور اقتصادی ترقی کے لیے ایک دوسرے کی کوششوں کی حمایت کرتے ہیں۔