مولانا فضل الرحمان پر فائرنگ کا معمہ، پولیس کی تردید، سیکرٹری داخلہ نے رپورٹ طلب کر لی

Molana Fazal ur Rahman, Dera Ismael Khan attack, Police Check Post, Zayarak interchange, DI Khan, City42
Stay tuned with 24 News HD Android App
Get it on Google Play

سٹی42: جمعیت علما اسلام کے امیر مولانا فضل الرحمان کے قافلے پر ڈیرہ اسمعیل خان میں فائرنگ کا واقعہ معمہ بن گیا۔ 
وفاقی سیکریٹری داخلہ کا مولانا فضل الرحمن کے قافلے پر فائرنگ کے واقعہ کا نوٹس لے کر اس واقعہ کی رپورٹ طلب کر لی ہے۔ جمعیت علما اسلام کے ترجمان کا کہنا ہے کہ مولانا کے قافلہ پر ڈیرہ  میں زیارک انٹر چینج کے قریب دو اطراف سے فائرنگ کی گئی۔ لیکن اس واقعہ کے کچھ دیر بعد ڈیرہ اسمعیل خان کے ریجنل پولیس آفیسر ناصر  محمود کا یہ بیان سامنے آ گیا کہ حملہ ریارک انٹر چینج کے قریب ایک پولیس چیک پوسٹ پر ہوا تھا، مولانا فضل الرحما یا ان کا قافلہ اس حملہ میں ٹارگٹ نہیں تھے۔ آر پی او ناصر محمود نے کہا کہ پولیس نے حملہ آوروں کی فائرنگ کا بھرپور جواب دیا جس کے بعد  حملہ آور فرار ہو گئے،آر پی او کا مزید کہناتھا کہ مولانا فضل الرحمان موقع پر موجود نہیں تھے۔

آر پی او کے اس بیان کے بعد مولانا فضل الرحمان کےحوالے سے یہ اطلاعات آئیں کہ انہوں نے ڈیرہ اسمعیل خان میں حملہ کے بعد مشاورت کے لئے اپنے بھائی  سنیٹر مولانا عطاء الرحمان اور قریبی ساتھیوں سے مشاورت کی ہے۔ ان کی مولانا عطا الرحمان کے ساتھ ملاقات کی ایک تصویر بھی سامنے لائی گئی۔

مولانا فضل الرحمان پر فائرنگ کی خبریں جنگل کی آگ کی طرح ملک بھر میں پھیل گئی تھیں اور سابق وزیر اعظم شہباز شریف نے فوراً اس کی سخت الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے دہشتگردوں کو جلد کیفر کردار تک پہنچانے کے عزم کا اظہار بھی کیا تھا۔ 

اس کے بعد اطلاعات ملیں کہ سیکریٹری داخلہ نے واقعہ کی رپورٹ طلب کر لی ہے۔  وزارت داخلہ کے ترجمان کی جانب سے کہا گیا کہ شر پسند عناصر کو ملک میں افراتفری اور فساد پھیلانے کی ہر گز اجازت نہ دی جائے گی۔ انتخابی مہم کے دوران سیاسی سرگرمیوں کو مکمل سیکیورٹی فراہم کی جائے گی۔ امن و امان اور عوام کے تحفظ کو یقینی بنانے کیلئے بھی  ہر ممکن اقدامات اٹھائے جائیں گے۔

ایک طرف یہ واقعہ معمہ بنا ہوا ہے، دوسری طرف سوشل میڈیا  پر اس واقعہ کو لے کر جمعیت علما اسلام کے کارکن اور حامی حملہ آوروں کی گرفتاری کا مطالبہ کر رہے ہین اور ان حملہ آوروں کو بددعائیں  بھی دی جارہی ہیں۔ اس کے ساتھ ہی مولانا فضل الرحمان کے مخالف ایک سیاسی جماعت کے کارکن بھی سوشل میڈیا پر اس واقعہ کو جھوٹ قرار دینے کے لئے سرگرم ہو گئے ہیں۔ ان کی جانب سے اپنے روایتی انداز میں مولانا فضل الرحمان کا تمسخر اڑایا جا رہا ہے۔

بعض لوگ مولانا کے قافلہ پر یا اس کے قریب کسی جگہ پر فائرنگ کے واقعہ کے متعلق مولانا فضل الرحمان کے مجوزہ دورہ افغانستان کے  تناظر میں بھی تبصرے کر رہے ہیں۔ تاہم اس معاملہ میں حقائق وزارت داخلہ کی ہدایت پر ہونے والی تحقیقات سے ہی سامنے آئیں گے۔