(بسام سلطان، یاور چودھری) سال 2019ء میں وکلاء کے پی آئی سی پر حملے کو تمام مکتبہ فکر کے افراد نے انتہائی افسوسناک قرار دیا۔
صدر گرینڈ ہیلتھ الائنس پی آئی سی ڈاکٹر اعجاز کا کہنا تھا کہ حساس ترین ہسپتال میں وکلاء کی جانب سے توڑ پھوڑ کی گئی جس کی پر زور مذمت کرنی چاہیے، پی آئی سی واقعے میں صرف مریضوں اور ہسپتال املاک کو نقصان پہنچا۔
انہوں نے کہا کہ ہیلتھ پروفیشنلز کو سکیورٹی لازمی فراہم کی جانی چاہیے، پی آئی سی میں توڑ پھوڑ پرپولیس نے چھ خواتین سمیت82 وکلاء کو گرفتارکیا، حملے میں وزیراعظم کے بھانجے حسان نیازی بھی پیش پیش رہے، پولیس کی نااہلی کے باعث نو روز تک حسان نیازی کو گرفتار نہیں کیا جا سکا، جس کے بعدحسان نیازی خود 20 دسمبر کو انسداد دہشت گردی کی عدالت میں پیش ہوئے اور 2 جنوری تک عبوری ضمانت حاصل کر لی۔
ممبر پاکستان بار کونسل احسن بھون کا کہنا ہے کہ ڈاکٹرز اور وکلاء دونوں با وقار پیشے ہیں، چند لوگوں کی وجہ سے واقعہ پیش آیا۔
صدر ہائیکورٹ بار حفیظ الرحمن چودھری کا کہنا ہے کہ اس واقعے کی پوری کمیونٹی نے مذمت کی ہے، سینئر قانون دان اعظم نذیرتارڑ نے پی آئی سی واقعہ کوانتہائی افسوس ناک قرار دیا۔
سینئروکلاء کا کہنا تھاکہ وکلاء اور ڈاکٹرز کو مل کر ایسے اقدامات کرنے چاہئیں کہ آئندہ ایسے واقعات رونما نہ ہوسکیں۔