ویب ڈیسک : سپریم کورٹ آف پاکستان نے ایم کیو ایم پاکستان کی سندھ میں بلدیاتی اختیارات کی منتقلی کی درخواست نمٹا دی، عدالت نے اپنے فیصلے میں کہا ہے کہ حکومتِ سندھ بااختیار بلدیاتی ادارے قائم کرنے کی پابند ہے۔
سپریم کورٹ نے سندھ میں بلدیاتی اختیارات سے متعلق ایم کیو ایم پاکستان کی درخواست پر فیصلہ جاری کردیا۔ سپریم کورٹ نے ایم کیو ایم پاکستان کی درخواست خارج کردی۔ فیصلہ چیف جسٹس گلزاراحمد نےپڑھ کرسنایا، فیصلے میں کہا گیاکہ آرٹیکل 140 اے کے تحت لوکل گورنمنٹ کا قیام عمل میں آتا ہے، لوکل گورنمنٹ اختیارات کے تحت مقامی حکومتوں کے پاس بلدیاتی اختیارات ہیں، صوبائی حکومت مقامی حکومتوں سے ملکر ہم آہنگی کے ساتھ کام کرے۔ سپریم کورٹ آف پاکستان نے اپنے فیصلے میں کہا کہ ماسٹر پلان بنانا اور اس پر عمل درآمد کرنا بلدیاتی حکومتوں کے اختیارات ہیں۔ فیصلے میں عدالتِ عظمیٰ نے کہا کہ بلدیاتی حکومت کے تحت کوئی نیا منصوبہ صوبائی حکومت شروع نہیں کر سکتی۔ سپریم کورٹ نے فیصلہ سناتے ہوئے کہا ہے کہ آئین کے تحت بلدیاتی حکومت کو مالی، انتظامی اور سیاسی اختیارات یقینی بنائے جائیں۔
عدالت نے اپنے فیصلے میں کہا کہ سندھ حکومت مقامی حکومتوں کے ساتھ ہم آہنگی اور اچھا ورکنگ ریلیشن رکھنے کی پابند ہے۔فیصلے میں عدالتِ عظمیٰ نے کہا کہ سندھ لوکل گورنمنٹ ایکٹ 2013ء کی شق 74 اور 75 کالعدم قرار دی جاتی ہیں۔سپریم کورٹ آف پاکستان نے حکم دیا کہ سندھ حکومت تمام قوانین کی آرٹیکل 140 اے سے ہم آہنگی یقینی بنائے۔
واضح رہے کہ سپریم کورٹ آف پاکستان کے چیف جسٹس گلزار احمد نے یہ فیصلہ اپنی ملازمت کے آخری دن ایم کیو ایم کی درخواست پر سنایا ہے۔
سپریم کورٹ نے 26 اکتوبر 2020ء کو بلدیاتی اختیارات کے حصول کے کیس کا فیصلہ محفوظ کیا تھا۔بلدیاتی اختیارات کے لیے پی ٹی آئی اور ایم کیو ایم نے عدالت سے رجوع کیا تھا۔عدالت نے پی ٹی آئی کی درخواست الگ رکھ کر ایم کیو ایم کی پٹیشن پر فیصلہ محفوظ کیا تھا۔ایم کیو ایم اور پی ٹی آئی کی جانب سے درخواستیں 2017ء میں دائر کی گئی تھیں۔