ملک محمد اشرف : لاہور ہائیکورٹ میں ایم ڈی واسا فیصل آباد کے خلاف توہین عدالت کی درخواست پر سماعت،عدالت نے ایم ڈی واسا جبار انور چودھری کو نوٹس جاری کرتے ہوئے جواب طلب کر لیا۔
جسٹس شاہد وحید نے جونیئر کلرک محمد شبیر کی درخواست پر سماعت کی، درخواستگزار کی جانب سے موقف اختیار کیا گیا کہ وہ کافی عرصہ سے محکمہ واسا میں عارضی بنیادوں پر کام کررہا ہے، سینئر ہونے کے باوجود حکومتی پالیسی کے مطابق ریگولر نہیں کیا جا رہا، ریگولر ہونے کے لئے ایم ڈی واسا فیصل آباد سمیت دیگر افسران کو درخواستیں دیں، شنوائی نہ ہونے پر لاہور ہائیکورٹ سے رجوع کیا، عدالت نے اسکی درخواست نمٹاتے ہوئے ایم ڈی واسا فیصل آباد کو قانون کے مطابق فیصلے کا حکم دیا تھا، عدالت کے 16 نومبر 2020 کے حکم کی تعمیل نہیں کی جا رہی، درخواستگزار کی جانب سے استدعا کی گئی کہ حکم عدولی پرایم ڈی واسا فیصل آباد کے خلاف توہین عدالت کی کارروائی کی جائے، درخواست پر عدالت نے ایم ڈی واسا جبار انور چودھری کو نوٹس جاری کرتے ہوئے جواب طلب کرلیا۔
پراپرٹی کو کمرشل نہ کرنے کا معاملہ، لاہور ہائیکورٹ میں ڈی جی ایل ڈی اے کے خلاف توہین عدالت کی درخواست پر سماعت ہوئی ، عدالت نے ڈی جی ایل ڈی اے احمد عزیز تاڑر کو نوٹس جاری کرتے ہوئے جواب طلب کرلیا۔
جسٹس شمس محمود مرزا نے قائد اعظم ٹاؤن کے منیر احمد کی درخواست پر سماعت کی، درخواستگزار کی جانب سے موقف اختیار کیا گیا کہ 2017 میں فیس جمع کروانے کے باوجود پراپرٹی کمرشل نہ کی گئی، اب اس کو کمرشلائزشن فیس کے نئے ریٹس کے مطابق نوٹس جاری کیا گیا ہے، عدالت نے کمرشلائزشن فیس کے نئے ریٹس کے مطابق جاری نوٹس کو کالعدم قرار دیا اور ایل ڈی اے کو 2017 کو جمع کرائی گئی کمرشلائزشن فیس پر پراپرٹی کمرشل کرنے کا حکم دیا تھا۔
عدالت کے 7 مئی 2020 کے حکم پر عملدرآمد نہیں کیا جا رہا، درخواستگزار کی جانب سے استدعا کی گئی کہ حکم عدولی پر ڈی جی ایل ڈی اے کے خلاف توہین عدالت کی کارروائی عمل میں لائی جائے، عدالت نے وکیل کا موقف سننے کے بعد ڈی جی ایل ڈی اے کو نوٹس جاری کرتے ہوئے جواب طلب کرلیا اور کیس کی مزید سماعت ملتوی کردی۔