توشہ خانہ کیس کی سماعت کا اہم مرحلہ طے ہو گیا، عمران خان نے بیان ریکارڈ کروا دیا

Tosha Khana Case, Session Judge record statement of the accused Imran Khan, City42, PTI, Islamabad, Judge Humayon Dilawar
کیپشن: File Photo
Stay tuned with 24 News HD Android App
Get it on Google Play

سٹی42: ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن کورٹس اسلام آباد میں توشہ خانہ کیس کی سماعت ہوئی،چئیرمین پی ٹی آئی کے وکلاء خواجہ حارث اور گوہرعلی خان جبکہ الیکشن کمیشن کے وکیل سعد حسن عدالت میں پیش ہوئے۔

  توشہ خانہ کیس کی سماعت کے دوران میں سیشن جج  ہمایوں دلاور نے پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے  چیئرمین سے سوالات کئے، عدالت سے غیرمتعلقہ افراد کو نکال دیا گیا جبکہ مخصوص صحافیوں اور وکلاء کو کمرۂ عدالت میں داخلے کی اجازت دی گئی۔

  توشہ خانہ کیس میں پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے چیئرمین  35 سوالات پر مبنی سوالنامہ کے جواب میں اپنا دفعہ 342 کا بیان عدالت میں ریکارڈ کرا دیا۔

 جج ہمایوں دلاور نے ریمارکس دیئےکہ میں سوالات سنا رہا ہوں، جوابات دینا چاہیں تو دیں،جج نے کہا کہ چیئرمین پی ٹی آئی کو روسٹرم پر پیش کریں، عدالت سوالات آپ کو پڑھ کر سنائے گی، باقی آپ کی مرضی،جج ہمایوں دلاور نے چیئرمین پی ٹی آئی سے سوال کیا کہ کیا آپ نے شکایت کنندہ کے الزامات پڑھے؟

 اس پر چیئرمین پی ٹی آئی نے جواب دیا کہ شکایت کنندہ کے بیانات نہیں سنے، یہ میری موجودگی میں ریکارڈ نہیں ہوئے، میری موجودگی میں فرد جرم عائد نہیں کی گئی، مجھے فرد جرم پڑھ کر نہیں سنائی گئی، میں نے کیس میں کسی کو نمائندہ مقرر کیا ہی نہیں، سیشن عدالت نے خود ہی میرا نمائندہ مقرر کر دیا۔

   عمران خان کا  کہنا تھا کہ سیشن عدالت نے میرا نمائندہ مقرر کر کے گواہوں کے بیانات ریکارڈ کرائے، میں نے نمائندہ مقرر کرنے کی کوئی درخواست جمع نہیں کرائی، الیکشن کمیشن نے فیصلہ جاری کرنے کے بعد نجی بینک کا ریکارڈ طلب کیا، مجھ سے الیکشن کمیشن نے کبھی نجی بینک سے متعلق تفصیلات پوچھی ہی نہیں،چیئرمین پی ٹی آئی عدالت کو بتایا کہ نجی بینک سے متعلق ریکارڈ بنانے والا فرد بطور گواہ عدالت میں پیش نہیں کیا گیا، گواہ نے کہا کہ نجی بینک کا ریکارڈ کمپیوٹر سے نکالا گیا، بعد میں گواہ نے کہا مجھے معلوم نہیں۔

  چیئرمین پی ٹی آئی نے کہا کہ دائر جواب میں نہیں کہا 58 ملین روپے نجی بینک میں جمع کرائے، قانون میں نہیں لکھا کہ تحائف کے نام جمع کرائے جائیں، الیکشن کمیشن کے فارم بی میں تحائف کے نام لکھنے کا کالم موجود ہی نہیں، لسٹ بناتے وقت تحائف کی تفصیلات نہیں بنائی گئیں۔

 تحائف سے متعلق دستاویزات بناتے وقت مجھ سے رابطہ نہیں کیا گیا، اتنا کہوں گا تحائف سےمتعلق دستاویزات کو سوالنامے میں نہیں لکھا جا سکتا،انہوں نے کہا کہ لسٹ بناتے وقت کسی نے تحائف کی مالیت کی تفصیلات بھی نہیں بنائیں، گواہان نے تحائف کی مالیت کا چالان بھی عدالت میں جمع نہیں کرایا۔ 

 خیال رہے کہ عدالت نے چیئرمین پی ٹی آئی کو آج 342 کا بیان قلمبند کرانے کیلئے طلب کر رکھا تھا،عدالت نے چیئرمین پی ٹی آئی کو آج آخری مہلت دے رکھی تھی۔