انتہا پسند ہندو تنظیموں کا میوات میں تصادم؛ ہریانہ بھر میں دفعہ144 لگ گئی

Stay tuned with 24 News HD Android App
Get it on Google Play

ویب ڈیسک: مودی کی انتہا پسند  پالیسیوں کا خوفناک رزلٹ خود ہندو انتہا پسندوں کے لئے سنگین مسئلہ بن گیا۔ مودی کی لگائی آگ میں ہندو ہی جلنے لگے ۔

 تفصیلات کے مطابق بھارت کی ریاست ہریانہ کے ضلع نوح ( میوات)  کے سب ڈوین ہیڈکوارٹر نوح شہر میں انتہا پسند ہندو گروپوں میں گزشتہ روز شدید تصادم ہوئے،تصادم ’’وشوا ہندو پرشاد ‘‘اور ’’ بجرنگ دل ‘‘تنظیموں کے پیروکاروں کے درمیان برج منڈل شوبھا یاترا کے دوران پیش آیا،شدید تصادم کے نتیجے میں 2 پولیس اہلکار ہلاک جبکہ 70 سے زائد لوگ زخمی ہو گئے،مشتعل انتہا پسندوں نے درجنوں گاڑیوں کو نذر آتش کر ڈالا،ریاست ہریانہ میں اگلے تین روز کے لیے انٹرنیٹ، ٹیلی فون اور میڈیا سروسز معطل کر دی گئی ہیں۔

 مودی سرکار نے ریاست بھر میں دفعہ 144 نافذ کروا دی،دوسری ریاستوں سے بھی ہزاروں کی تعداد میں پولیس اہلکار بذریعہ ہیلی کاپٹر ہریانہ کی طرف روانہ کئے گئے ہیں تاکہ دو ہندو تنظیموں کے تصادم کو پھیلنے سے ہر قیمت پر روکا جائے۔

پولیس کی طرف سے مشتعل مظاہرین پر آنسو گیس کی شدید شیلنگ ک یگئی۔ 

کل شام جب یہ واقعہ ہوا تو بھارت کے میڈیا میں بیٹھے انتہا پسندوں اور سوشل میں میں سرگرم انتہا پسندوں نے مل کر ہندوتوا کا پرچار کرنے والی دو انتہا پسند تنظیموں کے اس تصادم کو  ہندو مسلم تصادم کا رنگ دے کر ملبہ مسلمانوں پر ڈالنا شروع کر دیا،بعض انتہا پسند گروپ ٹویٹر پر  "ہندو انڈر اٹیک" اور "بائیکاٹ مسلم" کے ٹرینڈ بنانے لگ گئے، تجزیہ نگاروں کے مطابق تصادم کو ہندو مسلم فساد کا رنگ دینا بی جے پی اور مودی کی طرف سے 2024 کے انتخابات پر اثرانداز ہونے کی کوشش ہو سکتی ہے۔