شانگلہ دہشت گردی؛ چینی محسنوں کی میتیں گھر پہنچنے سے پہلے پاکستان نے دہشتگرد گروہ کے بخئیے ادھیڑ دیئے،  10  گرفتار

Counter Terrorism Department, CTD, Shangla Terrorism, City42
Stay tuned with 24 News HD Android App
Get it on Google Play

سٹی42: پاکستان نےشانگلہ دہشت گردی میں جاں بحق ہونے والے اپنے چینی محسنوں  کی میتیں گھر پہنچنے سے پہلے ان کے قتل میں ملوث دس دہشت گردوں کو گرفتار کر لیا۔  شانگلہ میں خودکش حملہ میں جاں بحق ہونے والی پانچ چینی انجینئیروں کی میتیں آج شب راولپنڈی سے خصوصی طیارے کے زریعہ عوامی جمہوریہ چین روانہ کی گئی ہیں۔

کاؤنٹر ٹیررزم ڈیپارٹمنٹ کے ذرائع نے بتایا ہے کہ شانگلہ خودکش حملے میں ملوث 10سے زائد دہشت گرد اور سہولت کار گرفتار کرلیے گئے ہیں۔ شانگلہ  دہشتگرد حملہ میں ملوث گروہ کا اہم کمانڈر اور دہشت گرد  نیٹ ورک بے نقاب ہوگیا ہے۔

سی ڈی ٹی کے ذرائع  کے مطابق حملے میں ملوث نیٹ ورک کا  تعلق کالعدم تنظیم ٹی ٹی پی سے ہے جب کہ چین کے مہمان انجینئیروں کی گاڑی پر حملہ میں استعمال ہونے والے  خودکش حملہ آور کا تعلق افغانستان سے ہے۔ 

شانگلہ مین کارروائی کرنے والے  خودکش حملہ آور کو افغانستان سے لانے والے  کمانڈر / ہینڈلر کو بھی گرفتار کیا گیا ہے،اب تک گرفتار ہونے والے افراد میںشانگلہ دہشتگردی میں کردار ادا کرنے والے 4 سہولت کار شامل ہیں۔

بارود سے بھری گاڑی افغانستان میں  تیار کی گئی

سی ٹی ڈی کی تحقیقات میں پتہ چلا کہچینی مہمان انجینئیروں کی گاڑی پر دہشت گردی کے لئے استعمال ہونے والی  بارود سے بھری خصوصی گاڑی افغانستان میں تیار کی گئی تھی۔ بارود سے بھری یہ گاڑی چمن کے راستے  ڈیرہ اسمعیل خان درہ  زندہ  پہنچائی گئی تھی، گاڑیکو  درہ  زندہ سے چکدرہ  پہنچانے والے ڈرائیور کو ڈھائی لاکھ روپے معاوضہ دیا گیا تھا۔

خودکش حملہ آور کی فون سم سے دہشتگردوں کا نیٹ ورک بے نقاب

ذرائع کے مطابق  خودکش حملہ آور کے موبائل فون کی سم کی مدد سے اہم گرفتاریاں کی گئیں۔  موبائل فون کی سم جس شخص کے نام  سے رجسٹرڈ تھی اس نے دوسرے دہشتگرد کو  اور دوسرے ن دہشتگرد نے خودکش حملہ آور کو  یہ سم دی تھی۔ خودکش حملہ آور کی یہ سم شانگلہ کی سڑک پر خودکش حملہ کے بعد شواہد جمع کرنے کے دوران تفتیش کاروں کو مل گئی تھی۔ اس سم کی مدد سے حملہ کے معمہ کو حل کرنے کی جدوجہد اسی وقت شروع کر دی گئی تھی۔

بارودی گاڑی دس دن تک شانگلہ کے پٹرول پمپ پر موجود رہی

حملےمیں استعمال ہونے والی گاڑی دہشتگردی کے لئے موقع کے انتظار میں شانگلہ کے قریب ایک  پیٹرول پمپ پر 10 دن کھڑی رکھی گئی۔ اس گاڑی کو پٹرول پمپ پر پارک کرنے کا دس دن تک 500  روپےفی دن کرایہ دیا گیا۔

تفتیشی ٹیم ذرائع کے مطابق گاڑی کو نان کسٹم پیڈ گاڑیوں کے ایک اسمگلر کے ذریعے چکدرہ پہنچایا گیا، اسمگلر ہفتے میں 20 سے 30 گاڑیاں چمن سے چکدرہ لے کر آتے ہیں۔ خودکش حملے کے  روز گاڑی کو دھماکے والی جگہ پہنچایا گیا،گاڑی کو چمن سے چکدرہ  پہنچانے والا ایک سہولت کار بلوچستان سےگرفتار کیا گیا۔

ماسٹر مائینڈ بلال داسو حملہ میں بھی مطلوب ہے

ذرائع کا کہنا ہےکہ  حملےکا ماسٹر مائنڈ بلال داسو ڈیم  حملے میں بھی ملوث اور مطلوب ہے، خودکش حملہ آور کے 2 ساتھی بھی گرفتار کیےگئے ہیں اور  بلال کی گرفتاری کے لئے پاکستان کی فورسز اور کاؤنٹر ٹیررزم ڈیپارٹمنت جدوجہد جاری رکھے ہوئے ہیں۔ ماسٹر مائینڈ بلال کی گرفتاری بھی جلد جلد ہونے کی توقع ہے۔

شانگلہ میں خودکش حملہ کب کیسے ہوا

28 مارچ کو خیبرپختونخوا کے ضلع شانگلہ کے علاقے بشام میں عوامی جمہوریہ چین کے انجینئیر داسو کیمپ کی جانب سفر کر رہے تھے کہ ایک   خودکش حملہ آور نے بارود سے  بھری گاڑی ان کی  کی گاڑی سے ٹکرادی جس کے نتیجے میں زور دار دھماکہ ہوا اور انجینئیرز کی گاڑی پہاڑی سڑک سے  نیچے کھائی میں جا گری اور اس میں آگ لگ گئی۔ گاڑی میں سوار پانچ انجینئیر اور ایک پاکستانی درائیور جاں بحق ہو گئے۔ 

چینی اینجینئیرز کی گاڑی اسلام آباد سے آئی تھی اور کوہستان جارہی تھی جہاں انجینئیرز کو  داسوکیمپ  پہنچنا تھا۔

جاں بحق ہونے والے چینیوں میں ایک خاتون بھی شامل تھیں۔

واقعےکے بعد علاقےکو سکیورٹی فورسز  نےگھیرے میں لے لیا،  جائے وقعہ کی گہری چھان بین کر کے تمام شواہد اکٹھے کئے گئے اور بشام میں بڑے پیمانہ پر سرچ آپریشن شروع کر دیا گیا۔  شاہراہ قراقرم کو  بشام اور کوہستان کے درمیان آمدورفت کےلیے بند کردیا گیا تھا۔