ملک اشرف: لاہور ہائی کورٹ کا ایک اور انقلابی قدم، پنجاب بھر میں مزید 18بنکنگ عدالتوں کے قیام کی سفارش کردی۔
رپورٹ کے مطابق چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ نے پنجاب کے مختلف ضلعی ہیڈ کوآرٹرز پر18 نئی بنکنگ عدالتوں کے قیام کی ہدایت کردی۔ جس پر ڈائریکٹر جنرل ، ڈائریکٹوریٹ آف ڈسٹرکٹ جوڈیشری نے وفاقی سیکرٹری وزارتِ قانون و انصاف کو مراسلہ ارسال کردیا۔
مراسلے میں کہا گیاہے کہ پنجاب میں قائم بنکنگ عدالتوں میں زیرالتواءمقدمات کی تعداد میں تیزی سے اضافہ ہورہا ہے اور بنکنگ عدالتوں کی موجودہ تعداد زیرالتواءمقدمات کو نمٹانے کے لئے ناکافی ہے۔ جلد اور معیاری انصاف کی فراہمی کے لئے مزید بنکنگ عدالتوں کا قیام وقت کا اہم تقاضا ہے۔ مراسلے میں کہا گیا ہے کہ صوبے کے 15 اضلاع اور 9 ڈویژنوں کی بنکنگ عدالتو ں میں مقدمات کی تعداد 5 پانچ سو سے زیادہ ہے۔ زیر التواءمقدمات کی تعداد لاءریفارمز کمیٹی 1974 کی سفارشات کے منافی ہے۔
قانون کے مطابق بنکنگ عدالتوں میں زیر التواءمقدمات کا فیصلہ 9 ماہ میں ہونا ضروری ہے۔ چیف جسٹس محمد امیر بھٹی نے پنجاب میں قائم بنکنگ عدالتوں کی سکیم کو تبدیل کر نے کی سفارش کی ہے جس کے تحت 18 مختلف ضلعی ہیڈ کوآرٹرز پر نئی بنکنگ عدالتوں کے قیام کی سفارش کی گئی ہے۔ ترمیم شدہ سکیم کے تحت لاہور میں قائم 7 بنکنگ عدالتوں میں سے ایک عدالت کو کم کرنے جبکہ قصور، شیخوپورہ اور ننکانہ صاحب میں ایک ایک نئی بنکنگ کورٹ قائم کرنے کی سفارش کی گئی ہے جبکہ فیصل آباد اور جھنگ میں دو، دو نئی بنکنگ کورٹس کے قیام کے لئے لکھا گیا ہے۔ ٹوبہ ٹیک سنگھ، چنیوٹ، حافظ آباد، سیالکوٹ ملتان، خانیوال، لودھراں، وہاڑی میں ایک ایک نئی عدالت کے قیام کی سفارش کی گئی ہے ۔ اوکاڑہ، مظفرآباد، بہاولپور، رحیم یار خان اور بہاولنگر میں بھی ایک ایک نئی بنکنگ عدالت کے قیام کے لئے سفارش کی گئی ہے۔