ملک اشرف: لاہور ہائی کورٹ میں آمدن سے زائد اثاثے کیس پرسماعت،ہائیکورٹ نے رانا ثنااللہ کی عبوری ضمانت میں 5 اپریل تک توسیع کر دی۔ عدالت نے نیب پراسیکیوٹر کو دلائل کے لیے طلب کر لیا ۔
جسٹس سردار محمدسرفراز ڈوگر اور جسٹس اسجد جاوید گھرال پر مشتمل دو رکنی بنچ نے سماعت کی۔ رانا ثنااللہ عدالت میں پیش ہوئے، ان کے وکیل امجد پرویزنے دلائل دیئےکہ منشیات کیس اور آمدن سے زائد اثاثے میں تمام جائیدادیں ایک ہی ہیں۔ اے این ایف کہتی ہے کہ منشیات سے اثاثے بنائے اور نیب کہتا ہے کرپشن سے بنائے۔ جب تک منشیات کیس کا فیصلہ نہیں ہوتا، نیب کو کارروائی سے روکا جائے۔
رانا ثنااللہ کے وکلا کے دلائل مکمل ہونے پر نیب پراسیکیوٹر فیصل بخاری نے استدعا کی کہ ان کی طبیعت خراب ہے، لہذا سماعت ملتوی کی جائے ۔ عدالت نے ہدایت کی کہ 5اپریل کو آکر بحث مکمل کریں۔ جس پر فیصل بخاری نے کہا کہ وہ ٹھیک ہوئے تو آجائیں گے ۔ عدالت نے اظہار ناراضگی کرتے ہوئےریمارکس دیئےکہ یہ کیا دلائل ہیں کہ ٹھیک ہوا تو آ جاوں گا۔
آپ سال ٹھیک نہ ہوئے تو سماعت نہیں ہو گی؟ آپ نہیں آ سکتے تو کوئی اور پراسیکیوٹر آ کر دلائل دے۔ عدالت نے سماعت 5 اپریل تک ملتوی کرتے ہوئے نیب پراسیکیوٹر کو دلائل کیلئے طلب کر لیا ۔
آمدن سے زائد اثاثے کیس میں پیشی کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے رانا ثناءاللہ نے کہا کہ پی ڈی ایم کے پلیٹ فارم سے ہم حکومت کا علاج کر رہے ہیں مگر مریم نواز حکمرانوں کے علاج کی ماہر ہیں ان کا علاج کر کے ہی وہ ملک سےباہر جانا چاہیں گی تو جائیں گی. رانا ثنااللہ نے کہا کہ اب حفیظ شیخ اپنے اصل آفس جائیں گے.
انہوں نے کہا کہ پہلے کشمیر انڈیا کی جھولی میں ڈال دیا، اب اُن سے تجارت کر رہے ہیں. نواز شریف نے یہ کہا تو انھیں غدار بنا دیا گیا. رانا ثنااللہ کا مزید کہنا تھا کہ ایک وزیر اور جہانگیر ترین کا کیس ایک جیسا ہے نجانے ان سے کس بات کا بدلہ لیا جا رہا ہے۔