سٹی42: حکومت نے مقبوضہ کشمیر کی خصوصی حیثیت کی بحالی تک بھارت سے تجارت نہ کرنے کا فیصلہ کیا ہے،جس کے بعدوفاقی کابینہ نے بھارت سے چینی اور کپاس درآمد کرنے کی سمری مسترد کردی۔
تفصیلات کے مطابق وزیراعظم عمران خان کی زیرصدارت وفاقی کابینہ کا اجلاس ہوا، وزیراعظم نے ویڈیو لنک کے ذریعے شرکت کی۔ اجلاس میں اقتصادی رابطہ کمیٹی کی بھارت سے چینی اور کپاس درآمد کرنے کی سفارش پر غور کیا گیا جس میں اقتصادی رابطہ کمیٹی نے بھارت سے سستی چینی منگوانے کی سفارش کی تھی۔ذرائع کے مطابق کابینہ نے اقتصادی رابطہ کمیٹی کے فیصلے پر تحفظات کا اظہار کیا ۔
وفاقی وز را شیخ رشید احمد،شاہ محمود قریشی ،اسد عمر اور شیری مزاری نے بھارت سے تجارت کی مخالفت کی۔وفاقی وزیر داخلہ شیخ رشید نے کہا کہ بھارت مقبوضہ وادی میں انسانی حقوق کی خلاف ورزی کر رہا ہے۔آرٹیکل 370 کی منسوخی تک بھارت سے تجارت نہیں ہو گی۔ دیگر ارکان کا کہنا تھا کہ بھارت سے تعلقات کے حوالے سے جو مسائل ہیں ایسے میں بھارت سے یہ چیزیں منگوانا کوئی مثبت پیشرفت نہیں ہوگی۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ کابینہ کی جانب سے سمری مسترد کئے جانے کے بعد وزیراعظم نے متعلقہ حکام کو ہدایت کی ہے کہ مناسب داموں پر دیگر ممالک سے چینی اور کپاس کی درآمد کے لئے کوششیں تیز کی جائیں۔
یاد رہے گزشتہ روز کابینہ کی اقتصادی رابطہ کمیٹی نے 19 ماہ کی بندش کے بعد پاک بھارت تجارت دوبارہ شروع کرنے کا اعلان کیا اور بھارت سے چینی، کپاس اور دھاگا درآمد کرنے کی منظوری دی تھی۔وزیر خزانہ حماد اظہر کا کہنا تھا کہ چینی کی قیمتوں میں اضافے کے تناظر میں بھارت سے چینی کی تجارت کھولنے کا فیصلہ کیا، چینی کی فراہمی کی صورت حال کو بہتر کرنے کیلئے بھارت سے 5 لاکھ ٹن چینی درآمد کرنے کا فیصلہ کیا، اس کا براہ راست فائدہ عوام کو پہنچے گا۔
ان کا کہنا تھا کہ اس سال بھارت اور پاکستان میں چینی کی قیمتوں میں 15 سے لے کر 20 فیصد تک فرق ہے، اس لئے بھارت سے چینی درآمد کرنے کا فیصلہ کیا۔