(علی رامے) تنخواہوں میں اضافہ، خزانے کا گھاٹا، بیوروکریسی سرکاری ملازمین کی تنخواہوں میں اضافے میں بڑی رکاوٹ بن گئی۔
پنجاب کے سرکاری ملازمین کا حکومت پنجاب سے مطالبہ ہے کہ وفاق کی طرز پر ان کی تنخواہوں میں بجٹ سے قبل 25 فیصد اضافہ کیا جائے، لیکن بیوروکریسی کی نئی منطق کے مطابق سرکاری ملازمین کی تنخواہیں بڑھانے سے صوبائی خزانے پر بوجھ بڑھے گا، بیوروکریسی نے حکومت کو خزانے پر پڑنے والے اضافی بوجھ کے حوالے سے آگاہ بھی کردیا ہے۔
ذرائع کے مطابق محکمہ خزانہ کے حکام نے حکومت کو آگاہ کیا ہے کہ اگر وفاق کی طرز پر پنجاب کے سرکاری ملازمین تنخواہوں میں اضافہ کیا گیا تو سالانہ 66 ارب روپے کا بوجھ صوبائی خزانے پر پڑے گا، جبکہ بجٹ سے پہلے تنخواہوں میں اضافہ ہونے سے 22 ارب روپے کا الگ سے بوجھ ہوگا، جس پر اب حکومتی کمیٹی نے سب کمیٹی بنا کر صوبائی اداروں ملازمین کی چھانٹی کرنے کی ہدایات دی ہیں جس میں اضافی تنخواہ لینے والے ملازمین کو نظرانداز کر کے نیا تخمینہ لگایا جائے گا۔
واضح رہےکہ کچھ روز قبل پنجاب حکومت نے گریڈ ایک سے انیس کی تنخواہوں میں اضافے کا فیصلہ نئے بجٹ تک مؤخر کردیا تھا۔ ذرائع کا کہنا تھا کہ گریڈ ایک سے گریڈ 19 کے افسران کیساتھ ساتھ گریڈ بیس سے بائیس کے افسران کو بھی اضافی تنخواہوں سے نوازنے کیلئے ملازمین کی تنخواہوں میں اضافہ نئے بجٹ سے مشروط کردیا.